Results 1 to 2 of 2

Thread: ماہِ شوال کی فضیلت ۔۔۔۔ امام النووی

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam ماہِ شوال کی فضیلت ۔۔۔۔ امام النووی

    ماہِ شوال کی فضیلت ۔۔۔۔ امام النووی

    mah-e-Shawal ki fazeelat.jpg
    ماہ شوال عربی سال کا دسواں مہینہ ہے ØŒ ہم اہل اسلام Ú©Û’ نزدیک اس Ú©ÛŒ Ø+یثیت بڑی نمایاں ہے ØŒ اس Ú©ÛŒ پہلی تاریخ Ú©Ùˆ نماز دوگانہ ادا Ú©ÛŒ جاتی ہے ØŒ بہتر سے بہتر بدلے Ú©ÛŒ اللہ رب العالمین سے توقع ہوتی ہے ØŒ

    تشکر Ùˆ امتنان سے نگاہیں جھکی ہوتی ہیں ØŒ بس ایک عجیب سماں ہوتا ہے،جس سے روØ+ تازہ ہوتی ہے۔
    رمضان کے ساتھ شوال کے چھ روزوں کا اہتمام سال بھر کے روزوں کے ثواب کو آسان کر دیتا ہے۔
    غور کرنے پر یہ بات واضØ+ ہوتی ہے کہ اس Ú©Û’ متعینہ روزوں میں سے روزہ اجر Ùˆ ثواب Ú©Û’ اعتبار سے رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ برابری رکھتا ہے ØŒ اس ابہام Ú©ÛŒ تھوڑی سی وضاØ+ت یوں Ú©ÛŒ جا سکتی ہے کہ رمضان کا ہر روزہ دوسرے دس روزوں Ú©Û’ برابر ہے اس طرØ+ تیس روزے تین سو دنوں یعنی پورے دس ماہ Ú©Û’ روزوں Ú©Û’ برابر ہوئے اور پھر شوال Ú©Û’ Ú†Ú¾ روزوں Ú©Ùˆ ملا لیا جائے تو پورے تین سو ساٹھ دنوں (ایک سال) Ú©Û’ روزوں کا ثواب Ø+اصل ہوجاتا ہے۔ (ذالک فضل اللہ )
    Ø+دیث ثوبان کا مفہوم بھی Ú©Ú†Ú¾ اسی طرØ+ ہے ’’ جس Ù†Û’ رمضان Ú©Û’ روزے رکھے تو ایک مہینہ کا روزہ دس مہینوں Ú©Û’ برابر ہوا، اور پھر عید الفطر Ú©Û’ بعد Ú©Û’ Ú†Ú¾ روزے ملا کر سا Ù„ بھر Ú©Û’ روزوں Ú©Û’ برابر ہوئے‘‘۔
    Ø+ضرت ابو ایوب انصاریؓ Ú©ÛŒ روایت بھی اسی طرف اشارہ کرتی ہے: (صØ+ÛŒØ+ مسلم: Ø+: Û±Û±Û¶Û´)
    شوال کے روزوں کے بارے میں معتدل بات یہ ہے کہ اس مہینہ میں کبھی بھی رکھ لیا جائے ، آغاز ماہ اور ترتیب کو ضروری قرار دینا علمی تجزیہ میں فٹ نہیں بیٹھتا۔
    بعض لوگ یکم شوال Ú©Û’ بعد لگاتار Ú†Ú¾ روزے رکھ کر آٹھویں تاریخ Ú©Ùˆ عید کا دن سمجھ بیٹھتے ہیں پھر اس پورے دن خوب اچھل کود مچاکر لوگوں میں اسے چھوٹی عید Ú©Û’ نام سے متعارف کرواتے ہیں ØŒ یہ ایک غیر شرعی عمل ہے ØŒ جس سے بچنے Ú©ÛŒ ازØ+د ضرورت ہے۔ کیونکہ شوال Ú©Û’ Ú†Ú¾ روزوں کا رکھنا واقعی ثابت شدہ امر ہے پر اس سے فراغت Ú©Û’ بعد عید Ú©Û’ نام پر خوشیاں منانا ،غیرشرعی مسرتوں کا زبردستی ماØ+ول قائم کرنا شریعت میں زیادتی ہے۔
    نبی ؐ Ú©Û’ ایک عظیم ساتھی Ø+ضرت اسامہ بن زید Ø+رمت والے مہینوں میں روزے رکھتے نبی ؐ Ù†Û’ شوال Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ اہمیت اجاگر کرتے ہوئے فرمایا: شوال Ú©Û’ روزے رکھو چنانچہ انہوںنے تاØ+یات شوال Ú©Û’ روزوں کا اہتمام کیا۔امام بوصیری رØ+متہ اللہ علیہ Ù†Û’ اس Ø+دیث Ú©Û’ رجال Ú©Ùˆ ثقات میں شمار کر Ú©Û’ اس Ú©ÛŒ سند میں Ù…Ø+مد بن ابراہیم اور اسامہ بن زید Ú©Û’ درمیان موجود انقطاع Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیا ہے۔ مگر یہی Ø+دیث مسند ابی یعلیٰ موصلی میں Ù…Ø+مد بن اسØ+اق عن ابی Ù…Ø+مد بن اسامہ عن جدہ اسامہ Ú©Û’ طریق سے موصولاً موجود ہے۔ اس طرØ+ Ø+دیث متصل Ùˆ مقبول ہوئی۔
    شوال Ú©ÛŒ اس Ù„Ø+اظ سے بھی بڑی Ø+یثیت ہے کہ یہ اشہر Ø+ج میں سے ہے۔جیسا کہ Ø+ضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: Û” Û”Û”(صØ+ÛŒØ+ بخاری تعلیقاً: کتاب الØ+ج)
    Ø+ج Ú©Û’ وہ مہینے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ Ù†Û’ کیاہے وہ شوال ØŒ ذوالقعدہ Ùˆ ذوالØ+جہ ہیں۔
    شوال کے چھے روزے اور ان کے متعدد فوائد:
    سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے رمضان کے روزے رکھے اسکے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے مانند ہے۔
    (صØ+ÛŒØ+ مسلم :1164 الصوم،سنن ابوداود :2433الصوم، سنن الترمذی:759 الصوم)
    رسول اللہؐ نے فرمایا:
    جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اسکے بعد شوال میں چھ
    ۔(6) روزے رکھے تو اس نے گویا زمانہ بھر (ہمیشہ یا سال بھر) روزے رکھے۔
    صØ+ÛŒØ+ مسلم2758 کتاب الصوم
    تشریØ+ : مسلمانوں Ú©Ùˆ انکے نیک اعمال پر اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے Ú©Ù… از Ú©Ù… دس گنا اجر عطا فرماتا ہے ØŒ ’’جو شخص نیک کام کرے گا اسکو اسکے دس گناملیں Ú¯Û’ اور جو شخص برا کام کرے گا اسکو اسکے برابر ہی سزاملے Ú¯ÛŒ اور ان لوگوں پر ظلم نہ ہوگا‘‘۔
    اسی قاعدے Ú©Û’ مطابق ایک مہینے رمضان Ú©Û’ روزے دس مہینوں Ú©Û’ برابر ہیں اور اسکے بعد شوال Ú©Û’ Ú†Ú¾ روزے بھی رکھ لئے جائیں تو یہ دو مہینوں Ú©Û’ برابر ہو گئے ØŒ یوں گویا رمضان Ú©Û’ بعد شوال Ú©Û’ Ú†Ú¾ روزے رکھ لینے والا پورے سال روزہ رکھنے Ú©Û’ اجر کا مستØ+Ù‚ ٹھہرا ØŒ دوسرے لفظوں میں اس Ù†Û’ پورے سال Ú©Û’ روزے رکھے اور جس کا یہ مستقل معمول رہا تو وہ ایسے ہے جیسے اس Ù†Û’ پوری زندگی فرض روزے Ú©Û’ ساتھ گزاری ،اس اعتبار سے یہ Ú†Ú¾ روزے بڑی اہمیت Ú©Û’ Ø+امل ہیں ،گو ان Ú©ÛŒ Ø+یثیت نفلی روزوں ہی Ú©ÛŒ ہے ØŒ چنانچہ آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا :
    ’’رمضان المبارک Ú©Û’ روزے دس ماہ اورشوال Ú©Û’ Ú†Ú¾ روزے دو ماہ Ú©Û’ برابر ہیں تواس طرØ+ کہ پورے سال Ú©Û’ روزے ہوئے‘‘
    صØ+ÛŒØ+ ابن خزیمہ :2115،النسائی الکبری:2873ØŒ (صØ+ÛŒØ+)
    یہ Ú†Ú¾ روزے متواتر رکھ لئے جائیں یا ناغہ کرکے دونوں طرØ+ جائز ہیں تاہم شوال Ú©Û’ مہینے میں رکھنے ضروری ہیں ،اسی طرØ+ جن Ú©Û’ فرض روزے بیماری یاسفر وغیرہ یا کسی اور شرعی عذر Ú©ÛŒ وجہ سے رہ گئے ہوں انکے لئے اہم یہ ہے کہ پہلے وہ فرض روزوں Ú©ÛŒ قضا کریں۔
    اس بارے میں بعض علما Ú©ÛŒ رائے یہ ہے کہ رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ قضا پہلے دی جائے اور پھر شوال Ú©Û’ Ú†Ú¾ روزے رکھے جائیں۔ لیکن اس بارے میں رائج موقف یہی ہے کہ بہتر تو یہی ہے کہ پہلے رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ قضا دی جائے کیونکہ یہ فرض ہیں، البتہ دلائل Ú©ÛŒ بنیاد پر یہ گنجائش موجود ہے کہ رمضان Ú©ÛŒ قضا سے پہلے شوال Ú©Û’ روزے رکھے جاسکتے ہیں۔ رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ قضاء فوری طور پر واجب نہیں ہے بلکہ کسی بھی ماہ میں رمضان Ú©Û’ فوت شدہ روزوں Ú©ÛŒ قضاء Ú©ÛŒ جا سکتی ہے۔ نبی اکرم ï·ºÚ©Û’ زمانے میں عورتیں Ø+تیٰ کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم اپنے رمضان Ú©Û’ فوت شدہ روزوں Ú©ÛŒ قضاء عموماََ گیارہ ماہ بعد ماہِ شعبان میں کیا کرتی تھیں جیسا کہ اØ+ادیث میں مذکور ہے۔
    شوال کے چھ روزے رکھنے کے متعدد فوائدعلماء نے ذکر کیا ہے، جیسے :
    ۔(1) رمضان المبارک کے بعد شوال کے چھ روزے رکھ لینے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ پورے سال فرض روزہ رکھنے کا اجر ملتا ہے۔جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے،
    Û”(2) رمضان سے قبل وبعد شعبان Ùˆ شوال Ú©Û’ روزے فرض نماز سے قبل وبعد والی موکدہ سنتوں Ú©Û’ مشابہ ہیں جن کا فائدہ یہ ہے کہ فرض عبادتوں میں جو Ú©Ù…ÛŒ واقع ہوئی ہے قیامت Ú©Û’ دن سنتوں سے اس Ú©Ù…ÛŒ Ú©Ùˆ پورا کیا جائے گا جیسا کہ بہت سی Ø+دیثوں میں اسکا ذکر وارد ہے ۔دیکھئے سنن الترمذی413)
    اور یہ بھی امر واقع ہے کہ ہم میں سے ہر شخص سے روزے Ú©Û’ Ø+قوق میں کوتاہی ہوتی ہے ØŒ کوئی اپنی نظر Ú©ÛŒ Ø+فاظت نہیں کرپاتا کسی Ú©Ùˆ زبان پر قابو نہیں رہتا وغیرہ وغیرہ۔
    Û”(3) رمضان Ú©Û’ روزے رکھ لینے Ú©Û’ بعد شوال Ú©Û’ روزوں کا اہتمام کرنا رمضان Ú©Û’ روزوں Ú©ÛŒ قبولیت Ú©ÛŒ ایک اہم علامت ہے ،کیونکہ جب اللہ تعالیٰ بندے Ú©ÛŒ کسی نیکی Ú©Ùˆ قبول فرماتا ہے تو اسے مزید نیکی Ú©ÛŒ تو فیق بخشتا ہے جس طرØ+ اگر کوئی شخص کسی Ú©Û’ یہاں مہمان ہو پھر اگر رخصتی Ú©Û’ وقت میزبان دوبارہ آنے Ú©ÛŒ
    دعوت دے اور اس پر اصرار کرے تو یہ اسکا مطلب ہے کہ مہمان Ú©ÛŒ آمد پر اسے خوشی اور اسکی آمد قبول ہے، اسی طرØ+ اگر ایک نیکی Ú©Û’ بعد بندے Ú©Ùˆ اسی قسم Ú©ÛŒ یا کسی اور قسم Ú©ÛŒ نیکی Ú©ÛŒ توفیق مل جائے تو یہ اس بات Ú©ÛŒ دلیل ہے کہ اسکی یہ نیکی اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ بارگاہ میں شرف قبولیت سے سرفراز ہوئی ہے جسطرØ+ کہ اگر کوئی شخص نیک عمل کرنے Ú©Û’ بعد پھر گناہ Ú©Û’ کام کرنے Ù„Ú¯Û’ تو یہ اس بات Ú©ÛŒ علامت ہے کہ اسکا یہ نیک عمل اللہ تعالیٰ Ú©Û’ نزدیک مردود ہے
    ’’اس میں کوئی Ø´Ú© نہیں کہ نماز بے Ø+یائی وبرائی Ú©Û’ کام سے روکتی ہے‘‘۔
    Û”(4) رمضان المبارک سے متعلق یہ ارشاد نبوی ہے کہ :’’ایک رمضان دوسرے رمضان تک Ú©Û’ گناہوں کا کفارہ ہے‘‘صØ+ÛŒØ+ مسلم (نیز ’’جس Ù†Û’ ایمان واØ+تساب Ú©Û’ ساتھ رمضان Ú©Û’ روزے رکھ لیا اسکے تمام سابقہ گناہ معاف کردئے گئے )‘‘صØ+ÛŒØ+ بخاری ومسلم ( اور روزے دار عید Ú©Û’ دن بے Ø+ساب اجر سے نوازے جاتے ہیں )انشاء اللہ تعالیٰ( لہٰذا یہ عظیم الٰہی نعمت اس بات Ú©ÛŒ Ø+قدار ہے کہ اس پر باری تعالیٰ کا شکر اداکیا جائے جس طرØ+ کہ نبی ï·º Ú©Û’ دونوں قدم جب طول قیام Ú©ÛŒ وجہ سے سوج جاتے تو عائشہ رضی اللہ عنہ Ù†Û’ سوال کیا :آپؐ اتنی مشقت کیوں برداشت کرتے ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ آپؐ Ú©Û’ اگلے Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ تمام گناہ بخش دئے ہیں ØŸ آپ ﷺکا جواب تھا :کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں ØŸ)صØ+ÛŒØ+ بخاری ومسلم (معلوم ہوا کہ گناہوں Ú©ÛŒ معافی بندے سے شکریہ کا مطالبہ کرتی ہے ØŒ اسی طرØ+ رمضان المبارک Ú©Û’ روزوں Ú©Û’ بعد جنکی وجہ سے بندے Ú©Û’ گناہ معاف ہوئے ہیں شوال Ú©Û’ روزے رکھنا اس عظیم نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ اداکرنا ہے اسکے برخلاف رمضان کا مہینہ گزرتے ہی دوبارہ گناہوں Ú©ÛŒ طرف پلٹ آنا ان بدبخت لوگوں میں شامل ہونا ہے جن سے متعلق اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :’’کیا آپ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ طرف نظر نہیں ڈالی جنھوں Ù†Û’ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ نعمت Ú©Û’ بدلے ناشکری Ú©ÛŒ اور اپنی قوم Ú©Ùˆ ہلاکت Ú©Û’ گھر میں لا اتارا ،یعنی جہنم میں جس میں یہ سب جائیں Ú¯Û’ جو بدترین
    ٹھکانہ ہے‘‘۔
    ۔(5)رمضان المبارک کے بعد شوال اور اسکے بعد کے مہینوں میں نیک عمل خاص کر وہ نیک اعمال جن کا رمضان المبارک میں خصوصی اہتمام ہوتا ہے جیسے: روزہ ،قیام اللیل ،تلاوت قرآن ، اور صدقہ وغیرہ کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا بلکہ بندہ جب تک زندہ ہے اسکے نیک اعمال کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
    ’’اور اپنے رب Ú©ÛŒ عبادت کرتے رہیں ،یہاں تک آپ Ú©Ùˆ موت آجائے ،اور اللہ تعالیٰ Ú©Û’ نزدیک سب سے Ù…Ø+بوب عمل یہ ہے کہ اس پر مداومت Ú©ÛŒ جائے‘‘ چنانچہ نبی ﷺسے سوال کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کیا ہے ؟آپ ؐنے فرمایا :جو عمل برابر کیا جائے خواہ وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو(صØ+ÛŒØ+ بخاری ومسلم )
    لہٰذا رمضان Ú©Û’ بعد شوال Ú©Û’ روزوں کا اہتمام کا معنی یہ ہے کہ رمضان گزر جانے Ú©Û’ بعد بھی بندہ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت میں مشغول رہے ØŒ کسی عالم Ù†Û’ کیا خوب کہا کہ ’’وہ لوگ بہت ہی برے ہیں جو اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ صرف رمضان میں پہچانتے ہیں Ø+لانکہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ نیک بندے پورے سال اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت کرتے ہیں‘‘ (لطائف المعارف)
    شوال کے 6 روزوں کی فضیلت
    رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
    جس نے رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی) روزے رکھے تو یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی مانند ہے۔
    فوائد : (ایک نیکی کا اجر Ú©Ù… از Ú©Ù… دس گنا ہے) Ú©Û’ مطابق ایک مہینے (رمضان) Ú©Û’ روزے دس مہینوں Ú©Û’ برابر ہیں, اور اس Ú©Û’ بعد شوال Ú©Û’ Ú†Ú¾ روزے بھی رکھ لیے جائیں جنہیں شش عید روزے کہا جاتا ہے تو یہ دو مہینے Ú©Û’ برابر ہوگئے یوں گویا پورے سال Ú©Û’ روزوں کا مستØ+Ù‚ ہوگیا۔ دوسرے لفظوں میں اس Ù†Û’ پورے سال Ú©Û’ روزے رکھے اور جس کا یہ مستقل معمول ہوجائے تو وہ ایسے ہے جیسے اس Ù†Û’ پوری زندگی روزوں Ú©Û’ ساتھ گزاری وہ اللہ Ú©Û’ ہاں ہمیشہ روزہ رکھنے والا شمار ہوگا۔ اس اعتبار سے یہ شش عید روزے بڑی اہمیت رکھتے ہیں Ú¯Ùˆ ان Ú©ÛŒ Ø+یثیت نفلی روزوں ہی Ú©ÛŒ ہے۔ یہ روزے متواتر رکھ لیے جائیں یا ناغہ کرکے ØŒ دونوں طرØ+ جائز ہیں ØŒ تاہم شوال Ú©Û’ مہینے میں رکھنے ضروری ہیں۔ اسی طرØ+ جن Ú©Û’ رمضان Ú©Û’ فرضی روزے بیماری یا سفر Ú©ÛŒ وجہ سے رہ گئے ہوں ØŒ ان کیلئے ضروری ہے کہ پہلے وہ فرضی روزوں Ú©ÛŒ قضا دیں اور اس Ú©Û’ بعد شوال Ú©Û’ Ú†Ú¾ نفلی روزے رکھیں۔
    (ریاض الصالØ+ین : جلد دوم ØŒ مطبوع دارالسلام ریاض )



  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ماہِ شوال کی فضیلت ۔۔۔۔ امام النووی


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •